بس تیرا ساتھ ہی ضروری ہے
(قاسم علی شاہ)
یہ جنوری کی ایک ٹھنڈی شام تھی، ایشلے نے ریڈیو پر ایک شخص کی کہانی سنی۔ وہ گذشتہ چار سال سے گردوں کی بیماری میں مبتلا تھا۔ اس کا باپ دماغ کے کینسر سے مرگیا تھا جس کے بعد اس کی زندگی مشکل بن گئی تھی۔ اس نے الیکٹریشن کا کام شروع کیا لیکن اس کے ساتھ ہفتے میں تین بار ڈائیلاسز کے اذیت ناک مرحلے سے بھی گزرتا تھا کیوں کہ اسی کی بدولت وہ زندہ رہ سکتا تھا۔ کئی لوگ اسے گردہ عطیہ کرنا چاہتے تھے لیکن بدقسمتی سے Match نہیں ہو پا رہے تھے۔ ریڈیو پر اپنی کہانی سناتے ہوئے ڈینی کے لہجے میں شکایت نہیں تھی اور اسی چیز نے ایشلے کو متاثر کیا۔کہانی سن کر اس کی آنکھیں بھر آئیں۔ ایک دن بعد ایشلے کی سال گرہ تھی، اس نے اپنے جنم دن کو یادگار بنانے کا سوچا اور فیصلہ کیا کہ وہ اپنا گردہ ڈینی کو دے گی۔ وہ ہسپتال گئی، خود کو رضاکارانہ طورپر پیش کیا، ڈاکٹروں نے اس کے سامنے فارم رکھا اور یہ بھی واضح کیا کہ گردہ دینے سے پہلے اسے ٹسٹوں کے طویل سلسلے سے گزرنا پڑے گا جو کہ کسی آزمائش سے کم نہیں جب کہ گردہ دینے کے بعد باقی عمر اینٹی بائیوٹک دوا کھانا ہوں گی۔ ایشلے نے ڈاکٹروں کی بات سنی اور پھر مسکرا کر فارم پر دستخط کر دیے۔ وہ ڈینی سے کبھی نہیں ملی تھی لیکن معلوم نہیں کیا چیز تھی جو اسے اتنی بڑی قربانی دینے پر ابھار رہی تھی۔ سرجری سے ایک دن پہلے ڈینی نے ایشلے کو بلایا۔ احساس تشکر سے اس کی آنکھیں نم تھیں، اس نے ایشلے کو ایک چھوٹا بکس دیا جس پر لکھا تھا، ”ایشلے تم میرے لیے فرشتہ ہو۔“ڈینی کو آپریشن تھیٹر لے جایا گیا اور صبر آزما مراحل کے بعد آپریشن مکمل ہوگیا۔ ڈینی کی زندگی معمول پر آگئی۔ ایشلے نے اسے گردہ دیا تھا، وہ ایشلے کو دل دے بیٹھا۔ اسے محسوس ہوا جیسے وہ صدیوں سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں۔ اسے یقین ہوگیا کہ ایشلے اس کی Soulmate ہے کیوں کہ مخلص دوست ہی اتنی بڑی قربانی دے سکتا ہے۔اس نے ایشلے کو اپنی محبت اور عقیدت سے آگاہ کیا اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اس کے ساتھ زندگی جینا چاہتا ہے۔ ایشلے نے ہاں میں جواب دیا کیوں کہ وہ بھی ڈینی سے دلی وابستگی محسوس کر رہی تھی۔ آپریشن کام یاب ہونے کے بعد جب ڈاکٹروں نے کہا کہ پچیس، تیس سال بعد ڈینی کو دوبارہ گردہ بدلوانے کی ضرورت پڑے گی تو ایشلے نے شدت جذبات سے جواب دیا:”کاش میرے پاس 50 گردے ہوتے اور میں ایک ایک کرکے ڈینی کو دیتی۔“
یہ ایک حقیقی کہانی ہے۔ اسے پڑھ کر آپ کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوگا کہ آج کے مادہ پرست دور میں کوئی انسان کسی غرض کے بغیر اتنی بڑی قربانی کیسے دے سکتا ہے؟
ہم اگر عمومی انسانی رویوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہر شخص کو اپنی زندگی پیاری ہے، ہر انسان جسمانی صحت، سلامتی اور راحت چاہتا ہے۔ وہ دوسروں کے لیے قربانی دیتا ہے لیکن حدسے آگے نہیں بڑھتا۔ البتہ ایشلے اور ڈینی کی کہانی یہ ثابت کرتی ہے کہ بعض انسان ایسے ہیں جو دوسروں کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتے۔
اس بات پر ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ انسان کے اندر اتنا حوصلہ کہاں سے آجاتا ہے؟
دراصل یہ روحانی تعلق ہوتا ہے جس کے اندر اتنی طاقت ہوتی ہے کہ انسان سے بہت کچھ کروا سکتا ہے۔ جب فرد ایسے شخص سے ملتا ہے جس کے ساتھ اس کی روحانی وابستگی ہو تو وہ فوری طورپر اس سے منسلک ہو جاتا ہے۔ وہ اس کے لیے اپنے دل میں بھرپور احترام اور عزت محسوس کرتا ہے۔ وہ اس کی جسمانی خوب صورتی، لباس، عہدے، سماجی حیثیت اور قوم و نسل کو نہیں دیکھتا، وہ تمام تعصبات سے بالا ہوکر اس کے ساتھ تعلق بناتا ہے اور اسے خوش رکھنا چاہتا ہے۔ ایسے انسان کو Soulmate کہا جاتا ہے۔ اس کے متعلق ایک مشہور حدیث بھی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ روحوں کے جھنڈ کے جھنڈ الگ الگ تھے۔ پھر وہاں (عالم ارواح میں) جن روحوں میں آپس میں پہچان تھی، ان میں یہاں بھی محبت ہوتی ہے اور جو وہاں غیر تھیں یہاں بھی خلاف رہتی ہیں۔(صحیح بخاری:3336)
Soulmate
وہ شخص ہوتا ہے جس کی بدولت آپ مکمل ہوتے ہیں۔ آپ کو اپنی ذات میں خلا محسوس ہوتا ہے لیکن اس شخص کے آنے سے یہ خلا پر ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات آپ اچانک کسی شخص سے ملتے ہیں اور آپ کو اپنائیت کا احساس ہوتا ہے۔ آپ کو لگتا ہے جیسے میں اسے برسوں سے جانتا ہوں۔آپ اس کی صحبت میں خود کو پرسکون محسوس کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ مل کر آپ تر و تازہ ہوجاتے ہیں، آپ کے اندر نکھار پیدا ہو جاتا ہے، آپ کی روح کو خوراک ملتی ہے اور آپ بہترین کیفیت میں چلے جاتے ہیں۔
Soulmate
وہ ہوتا ہے جس کے لیے آپ کے دل میں بھرپور عزت ہو اور اس کی نشانی یہ ہے کہ غیر موجودگی میں آپ دونوں ایک دوسرے کو اچھے الفاظ سے یاد کریں اور ایک دوسرے کی برائی نہ کریں۔ جس رشتے میں عزت نہ ہویا ایک دوسرے کے خلاف بولا جاتا ہو، وہ سچا تعلق نہیں ہوسکتا۔
روحانی تعلق میں محسوسات بہت اہمیت رکھتی ہیں۔ بعض اوقات دو افراد ایک دوسرے سے دور ہوتے ہیں لیکن پھر بھی دوسرے کے احساسات سمجھ لیتے ہیں۔ کئی بار ایسا ہوا کہ میں نے اپنے Soulmate دوست کے بارے میں سوچا اور چند لمحوں بعد مجھے اس کا فون آگیا۔ کبھی میں اپنے قریبی دوست کو فون کرتا ہوں اور وہ کہتا ہے، کچھ دیر پہلے میں آپ کو یاد کررہا تھا۔بعض اوقات آپ کوئی کتاب پڑھتے ہیں اور جب اپنے روحانی دوست سے ملتے ہیں تو وہ بھی وہی کتاب پڑھ رہا ہوتا ہے۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ کے ذہن میں کوئی نیا خیال آتا ہے، آپ اسے عملی جامہ پہنانے پر غور کرتے ہیں۔ اس دوران اپنے دوست سے ملتے ہیں اورآپ کو حیرت کا جھٹکا لگتا ہے جب وہی خیال وہ آپ کے سامنے پیش کر دیتا ہے۔
Soulmate
کی ایک نشانی یہ ہے کہ آپ اس کے ساتھ مقابلہ نہیں کرتے۔ آپ اگر ہار بھی جائیں تو دکھ نہیں ہوتا۔ اس رشتے میں آپ کااحساسِ زیاں ختم ہو جاتا ہے۔آپ اس کے لیے کھلی کتاب کی مانند ہوتے ہیں اور آپ اپنی استطاعت سے بڑھ کر اس کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس رشتے میں قربانی اور ہم دردی کا جذبہ بڑھ جاتا ہے۔ دُکھ سکھ سانجھے ہوجاتے ہیں۔ آپ اس کے دکھ پر دکھی ہوتے ہیں اور اس کے غم پر غم زدہ۔
روحانی تعلق کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آپ اس میں کثرت سے وحدت اور وحدت سے کثرت کی طرف جاتے ہیں۔ آپ کو بادل، چاند، سورج، تارے، خوب صورت پودے، برستی بارش، دھوپ، سمندر، غزل اور مسکراہٹ، ہر چیز میں وہ شخص نظر آتا ہے۔ آپ کی دنیا اس سے منسلک ہو جاتی ہے اور جب آپ اپنے کو دیکھتے ہیں تو اس میں آپ کو تمام کائنات نظر آتی ہے۔
Soulmate
اس تعلق میں آپ خود کو زمان و مکان کی قید سے آزاد محسوس کرتے ہیں۔ انسان کی جسمانی رفتار زیادہ تیز نہیں ہوتی البتہ خیال بہت دور تک جاتاہے لیکن روح کی رفتار اس سے بھی زیادہ تیز ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ہم روحانی دوست سے ملتے ہیں اور اس سے باتیں کرتے ہیں تو وقت کا احساس نہیں ہوتا۔ کئی گھنٹے گزرجاتے ہیں لیکن ہم تھکتے نہیں ہیں۔
ایسے شخص کے سامنے آپ حقیقی انسان بن کر ظاہر ہوتے ہیں۔ آپ کے دل میں جو ہوتا ہے اس کا اظہار کر دیتے ہیں۔ آپ بناوٹی الفاظ، گفت گو اور ملمع کاری چھوڑ دیتے ہیں۔ آپ اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار واضح طورپر کرتے ہیں۔
آپ Soulmate کوپابند نہیں بناتے۔ آ پ اپنے جذبات قابو میں رکھتے ہیں۔ آپ کو اس بات پر اعتراض نہیں ہوتا کہ وہ دوسروں سے کیوں مل رہا ہے۔ آپ اس پر حق نہیں جتاتے کیوں کہ آپ کو یقین ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق روحانی ہے اور روح کا رشتہ کبھی ختم نہیں ہوسکتا۔
اس پاکیزہ رشتے کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس میں دونوں ایک دوسرے کے شر سے محفوظ ہوتے ہیں۔ آپ Soulmate کے ہاتھ میں اپنا نازک ترین بٹن تھماتے ہیں، جسے دبانے سے آپ کی شخصیت کے پرخچے اڑ جائیں، لیکن آپ خوف زدہ نہیں ہوتے کیوں کہ آپ کو یقین ہوتا ہے کہ یہ شخص میرا نقصان نہیں کرسکتا۔
Soulmate
سے ہمیں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
ایک بہترین فائدہ تو یہ ہے کہ آپ کو ایسا کندھا میسر آجاتا ہے جس پر سر رکھ کر آپ اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرسکتے ہیں۔ Soulmate آپ کو جذباتی مدد دیتا ہے۔ وہ آپ کے جذبات کے مطابق ماحول فراہم کرتا ہے۔جب آپ کسی آزمائش میں مبتلا ہوتے ہیں تو ایسے میں وہ آپ کے لیے مضبوط سہارا بنتا ہے اور مشکل ترین حالات سے نکالنے میں آپ کی بھرپور مدد کرتا ہے۔
Soulmate
آپ کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔ وہ آپ کی خوبیوں اور صلاحیتوں کی قدر کرتا ہے اور انھیں نکھارنے کی کوشش کرتا ہے۔ وہ آپ کی ذات کو تسلیم کرتا ہے اور اسی بنا پر آپ اس کی صحبت میں خود کو محفوظ اور پُراعتماد محسوس کرتے ہیں۔
Soulmate
میں موجود خوبیاں آپ کے اندر منتقل ہوجاتی ہیں۔ مخلص دوست Mutual Growth (باہمی ترقی) کا قائل ہوتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ جیسے میں نے ترقی کی، آپ بھی کریں۔ وہ اپنے تجربات آپ کو بتاتا ہے اور بھرپور انداز میں آپ کی رہنمائی کرتا ہے۔ اس کی بدولت آپ کو شخصی ترقی کا بہترین موقع ملتا ہے۔
Soulmate
کا فائدہ یہ بھی ہے کہ وہ آپ کے ساتھ ایسے خیالات کا تبادلہ کرتا ہے جو آپ کی اقدار، آپ کے ایقان اور مقصدحیات کے مطابق ہوتے ہیں۔ اس سے آپ کو زندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ ملتا ہے اور یہ اُمید بھی مل جاتی ہے کہ اگر میں کبھی مایوس ہوا تو ایسا شخص موجود ہے جو میری حوصلہ افزائی کرے گا اور سفر جاری رکھنے میں میری مدد کرے گا۔
یہ بات یادرکھیں کہ Soulmate کا مطلب کسی کی زلفوں کا اسیر ہونا نہیں ہے اور نہ ہی اس سے مراد عاشق و محبوب کا تعلق ہے۔ یہ خالص اور سچا تعلق ہوتا ہے جس میں آپ کسی کو روحانی طورپر پسند کرتے ہیں اور اس کے خیال سے بھی آپ کی روح خوش ہوجاتی ہے۔
اپنا Soulmate تلاش کیجیے اور اگر ایسا کوئی شخص آپ کی زندگی میں موجود ہے تو اس رشتے کو مضبوط کیجیے اور اس کی بدولت اپنی زندگی کو شان دار بنائیے۔