بات چیت میں مہارت
(قاسم علی شاہ)
’’بحث کا مقصد بحث نہیں ہونا چاہیے، بلکہ آگے بڑھنا ہو!‘‘(جوزف جوبرٹ)
دنیا میں کامیاب اور موثر زندگی کیلئے جو بنیادی مہارتیں درکار ہیں، اُن میں سے ایک ’’بات چیت‘‘ یا گفتگو کی مہارت ہے۔ بات چیت میں مہارت کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ کامیاب ہونے کیلئے بات چیت میں مہارت بہت ضروری ہے۔ بات چیت میں مہارت کیلئے چار چیزوں کا ہونا ضرور ی ہے:
1 لکھنا
2 پڑھنا
3 بولنا
4 سننا
زبان ابلاغ یعنی بات چیت کا ذریعہ ہے۔ ابلاغ میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ جو سن رہا ہے، آیا اسے بات سمجھ آ رہی ہے یا نہیں۔ ہمارے ہاں یہ مزاج بن چکا ہے کہ متاثر کرنے کیلئے انگلش کا بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن اسے اکثریت سمجھ نہیں پاتی۔ سمجھ کیلئے زبان کا آسان ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، الفاظ کے انتخاب کا کردار صرف 3 فیصد ہوتا ہے باقی 97 فیصد کردار باڈی لینگویج اور آواز کا زیروبم کا ہوتا ہے۔
بات چیت میں مہارت کے حوالے سے تعلیمی ادارے کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ بعض تعلیمی ادارے بات چیت میں مہارت تو نہیں پیدا کراتے بلکہ خود اعتمادی پیدا کردیتے ہیں جس سے بات چیت میں مہارت حاصل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ وہ بچے جن کے گھروں میں اچھی تربیت کی جاتی ہے، ان میں اعتماد ہوتا ہے۔ یہی اعتماد بات چیت میں مہارت پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مہارت کے حوالے سے بہت سے سافٹ ویئرز، بہت سے کورسز، بہت سی وڈیوز انٹرنیٹ پر موجود ہیں جنھیں گھر بیٹھے استعمال کرکے بات چیت میں خاصی حد تک مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔
دوسروں کی گفتگوکا مشاہدہ کیجیے
بات چیت میں مہارت کیلئے بہترین اوزار (ٹول) سننا ہے۔ اگر لوگوں کے جملوں، لفظوں اور باڈی لینگویج پر غور کیا جائے تو بڑے آرام سے ان کو نقل کرکے گفتگو کے انداز میں بہتری لائی جاسکتی ہے، کیونکہ انسان میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ سننے اور دیکھنے سے سیکھتا ہے۔ پھر اسی انداز سے بولنے کی کوشش کرتا ہے۔ جو اچھا سننے والا ہے، وہ اچھا بولنے والا بھی بن سکتا ہے۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو ریڈیو پروگرام بہت اچھا کرتے ہیں۔ جب ان سے وجہ پوچھی جاتی ہے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ طویل عرصہ ہم نے ریڈیو سنا ہے، اس لیے الفاظ کی ادائیگی ٹھیک ہو گئی ہے۔ ہمیں بات سمجھانا آگیا۔
ذخیرئہ الفاظ
ایک بہت بڑی غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ بات چیت میں مہارت کیلئے ذخیرئہ الفاظ (Vocabulary) کا زیادہ ہونا ضروری ہے۔ جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں ہے۔ اگر الفاظ کم بھی ہوں، لیکن بات سمجھانا آتا ہو، انداز پُرکشش ہو تو بات بن جاتی ہے۔ اگر آپ آکسفورڈ کی پوری ڈکشنری زبانی یاد بھی کرلیں، لیکن الفاظ کا چناؤ ٹھیک نہ ہو، لہجہ بھی اچھا نہ ہو تو پھر لوگوں کو بات سمجھانا مشکل ہو جائے گا۔
اپنی گفتگو کو بہتر بنانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ جہاں جہاں بہتری لانے کی ضرورت محسوس ہو،اسے نوٹ کرلیجیے۔ یوں یاد رہے گا کہ کون کون سی چیز بہتر کرنا ہے۔ اپنی آواز ریکارڈ کیجیے، پھر اسے سنئے۔ پھر سنئے۔ بولنے کی خامیوں پر توجہ کیجیے۔ اس سے ابلاغ کی غلطیاں دُور کرنے میں آسانی پیدا ہوگی۔
جسمانی حرکات
ایک تحقیق کے مطابق بات چیت کی مہارت میں باڈی لینگویج یعنی آپ کی جسمانی حرکات و سکنات کا پچاس سے پچپن فیصد کردار ہوتا ہے، کیونکہ زبان کے ہلنے سے پہلے جسم بولتاہے ۔ انسان واحد مخلوق ہے جو سر سے پاؤں تک بولتی ہے۔ ہاتھ ہلیں تب بات ہوتی ہے، سر ہلے تب بات ہوتی ہے، کندھے اٹھیں تب بات ہوتی ہے، کندھے جھکیں تب بات ہوتی ہے۔ غرض، جسم کی کوئی بھی صورت بن جائے، وہ بات چیت ہی ہوتی ہے۔ انسان واحد مخلوق ہے جس کے جذبات اور نیت کو بھانپنا کسی کے بس میں نہیں ہے۔ چنانچہ آدمی اپنی جو بات سمجھانا چاہ رہا ہوتا ہے، اس میں الفاظ نہ صرف زبان سے ادا ہوتے ہیں بلکہ اس میں جسم بھی شامل ہوتا ہے۔جیسے بعض اساتذہ کی باتیں بچوں کو جلد سمجھ آجاتی ہیں جبکہ بعض کی نہیں آتیں۔ جن اساتذہ کی بات جلد سمجھ آتی ہے، اس کا ایک امر یہ بھی ہے کہ اُن کی باڈی لینگویج بہت موثر ہوتی ہے۔ جن اساتذہ کی بات جلد سمجھ نہیں آتی، ان کے الفاظ اور جسمانی حرکات میں مطابقت نہیں ہوتی۔
جسمانی حرکات میں بہتری کیلئے
اپنی گفتگو کے دوران باڈی لینگویج کو بہتر کرنے کے تین طریقے ہیں :
1 آئینے کے سامنے بات کرنا
شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر بات کرنے کی مشق کیجیے۔ اس سے دو فائدے ہوں گے۔ ایک تو خود اعتمادی آئے گی، دوسرے جسم کی حرکات و سکنا ت کو بہتر طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ حرکات و سکنات میں آپ سر کی جنبش، آنکھوں کا کھلنا اور بند ہونا، ہاتھوں کاہلنا جلنا، گردن کی کیفیت، جسمانی خدو خال وغیرہ سب دیکھ سکیں گے۔ اس طرح، آپ کو اپنے پورے جسم کے بارے میں پتا چل سکے گا کہ آپ کے اندر کتنا اعتماد ہے۔ بار بار کی مشق سے باڈی لینگویج میں بہتری آنا شروع ہوجائے گی۔ پھر، بات چیت میں بہتری آئے گی۔
2 اپنی ویڈیو بنانا
آج جدید دَور ہے۔ ہر کسی کے پاس موبائل فون موجود ہے۔ موبائل سے اپنی ویڈیو بنائیے، پھر یہ دیکھئے کہ اس میں آپ سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئیں۔ آپ جب اپنی ویڈیو کو اس نظر سے دیکھیں گے تو آپ کو وہ غلطیاں نظر آئیں گی۔ آپ کو پتا چلے گا کہ باڈی لینگویج کہا ں کہاں سے بہتر ہوسکتی ہے۔ اس طریقہ کار سے کچھ ہی عرصے میں باڈی لینگویج میں بہتری ہونا شروع ہو جائے گی۔
3 نیورو لینگویسٹک پروگرامنگ NLP
نیورولینگو یسٹک پروگرامنگ (Neuro Linguistic Programing) انسانی ذہن اور جسم کے درمیان ابلاغ کو سمجھنے کا دنیا کا سب سے مقبول اور تیز ترین علم ہے۔این ایل پی کی مدد سے آپ کیلئے یہ ممکن ہوتا ہے کہ آپ کو جو انداز اچھا لگتا ہے، اس انداز کو اپنے اوپر ’’انسٹال‘‘ کرلیں۔ اگر آپ کسی کے انداز کو اپنے اوپر انسٹال کرلیتے ہیں تو پھر کچھ عرصہ بعد اس فرد کا انداز آپ کا انداز بن جاتا ہے۔ یہ بھی ہوتا ہے کہ آپ کاانداز اور اس فرد کا انداز مل کر ایک نیا انداز بن جائے جو دونوں انداز سے بہتر اور موثر ہو۔ یوں، باڈی لینگویج بہتر ہوگی اور ساتھ ہی ساتھ بات چیت میں بھی بہتری آ ئے گی۔ این ایل پی کو موثر ابلاغی ذریعے کے طور پر پوری دنیا میں بڑی کامیابی سے استعمال کیا جارہا ہے۔
آواز کا زیرو بم
گفتگو اور بات چیت میں مہارت کیلئے تیسرا لازمہ ’’آواز کا زیرو بم‘‘ یعنی اتار چڑھائو (Tonality) ہے۔ کمیونیکیشن کے ماہرین کے مطابق، آدمی ایک بات کو کم از کم تین انداز سے ادا کرسکتا ہے۔ ادائیگی کا یہ فرق اُس کی آواز میں اتار چڑھائو سے براہِ راست تعلق رکھتا ہے۔ ایک ہی جملہ اگر آپ درمیانی آواز سے کہیں گے تو اس کا جو مطلب لیا جائے گا، وہی جملہ کرخت آواز میں کہنے سے اس کا مفہوم بالکل تبدیل ہوجائے گا۔
انسان اپنی پیدائش کے ساتھ ہی بات چیت شروع کردیتا ہے۔ بچپن میں یہ زیادہ ہوتی ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ بات چیت میں خلا آنا شروع ہوجاتاہے۔ یہ والدین کے ساتھ ہوتا ہے، یہ اساتذہ کرام سے ہوتا ہے، یہ عزیز رشتے داروں کے ساتھ ہوتا ہے، یہ دوستوں کے ساتھ ہوتا ہے بلکہ معاشرے کے تقریباً ہر فرد کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہ ایک وائرس ہے۔ دنیا کی سب سے سخت سزا قید تنہائی ہے۔ اس میں مجرم کی بات چیت دوسرے لوگوں سے بند کردی جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق، اگر کسی کو پاگل کرنا ہو تو اس کو قید تنہائی دے دیجیے۔ یہ قید تنہائی ہمارے گھروں اور دفتروں میں بھی پائی جاتی ہے۔ لہٰذا، گھر میں بات چیت کا جو خلا پیدا ہوتا ہے، ا سے ختم کرنا چاہیے۔ اس خلا کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچوں کے ساتھ روزانہ دن میں کئی بار بات چیت کی جائے۔ وہ جو محسوس کرتے ہیں، جو دیکھتے ہیں اُن سے اس کے بارے میں پوچھا جائے۔
بچوں میں بات چیت کی مہارت کیسے پیدا کریں؟
اپنے بچوں میں بات چیت کی مہارت پیدا کرنا والدین کی ذمے داری ہے۔ آپ اس حوالے سے درج ذیل باتوں پر عمل کرکے اپنے بچوں کی ابلاغ کی صلاحیت کو بہتر کرسکتے ہیں:
1) بچہ اسکول میں جو کچھ پڑھتا ہے، اس سے اس کے بارے میں روزانہ پوچھا جائے۔ اس سے یہ پوچھا جائے کہ آپ کے دوست کیسے ہیں؟ آپ کی پڑھائی کیسی چل رہی ہے؟ آج آپ کے ٹیچر نے کون سا ڈریس پہنا ہوا تھا؟ ٹیچر نے کس کو شاباش دی؟ کس کے نمبر اچھے آئے؟ آج کیا کھایا پیا؟ بریک میں کیا کیا؟ آپ کا سب سے اچھا دوست کون سا ہے؟ دنیا میں ہر انسان کی سب سے زیادہ دلچسپی اپنی ذات میں ہوتی ہے۔ جب بچوں سے اُن کی ذات کے بارے میں سوال پوچھے جاتے ہیں تو گفتگو میں بھی اُن کی دلچسپی بڑھ جاتی ہے۔
2) بچوں کو ایسے لوگوں سے بات چیت کرائیے جو بات چیت میں مہارت رکھتے ہیں۔ جب بچے ایسے لوگوں سے بات کریں گے تو وہ ان سے انسپائر ہوں گے اور یہی انسپائریشن ان کی بات چیت میں مہارت کا ذریعہ بنے گی۔
3) بچے کا کم ازکم ایک ایسا استاد ضرور ہونا چاہیے جس کی بات چیت بہت بہتر ہو۔ جب ایسا استاد ہو گا تو پھر بچے کی بات چیت میں مہارت خود بہ خود بہتر ہوگی۔ آدمی جس سے متاثر ہوتا ہے، لاشعور ی طور پر اس کے انداز کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر بچہ اپنے استاد سے انسپائر ہوگا تو وہ خود ہی اپنے استاد کے اندازِ گفتگو کو اختیار کرنے کی کوشش کرے گا۔ یوں، اس کے اندازِ گفتگو میں بہتری آئے گی۔
نوجوان کیسے گفتگو میں ماہر ہوں
نوجوانوں کیلئے بات چیت میں مہارت حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ زندگی کے قدم بہ قدم امتحانات اور ذمے داریوں کی ادائیگی میں ہر قدم پر موثر گفتگو کی مہارت درکار ہوتی ہے۔ اس لیے نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ بات چیت میں لازماً مہارت حاصل کریں۔ بے شمار مواقع ایسے ہوتے ہیں جہاں نوجوان بات چیت میں مہارت حاصل کرسکتے ہیں۔ ذیل میں چند عام مشورے دیے جاتے ہیں جن پر عمل کرکے بات چیت کو بہتر کیا جا سکتا ہے:
1) کالج میں جتنی سرگرمیاں ہوتی ہیں ان میں ضرور حصہ لیں۔ ممکن ہے، ان کا تعلق لکھنے سے ہو۔ اگر کسی کولکھنا اچھا لگتا ہے تو لکھنے میں مہارت حاصل ہوجائے گی۔ اگر کوئی ڈراما کیا جارہا ہے تو اس میں ضرور حصہ لیں۔ اس سے اداکاری کرنا آئے گی اور بات چیت میں بھی بہتری آئے گی۔ باڈی لینگویج بھی بہتر ہو گی اور جذبات کو کنٹرول کرنے کا سلیقہ بھی آئے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ تقاریر کے جتنے بھی مقابلے ہوں، ان میں ضرور حصہ لیں۔ اس سے آپ کو زیادہ لوگوں کے سامنے بات چیت کرنا آجائے گا۔ تقریر کرنے سے اعتماد میں غضب کا اضافہ ہوتا ہے۔
2) آپ کے شہر میں اگر کوئی ریڈیو چینل ہے تو وہ جوائن کر یں۔ بغیر معاوضے کے وہاں وقت گزاریں، کیونکہ ریڈیو آواز اور بات چیت بہتر کرنے کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔ وہاں نہ تو باڈی لینگویج کسی نے دیکھنی ہے اور نہ چہرہ سامنے آنا ہے۔ یہاں تو آواز، جملوں اور الفاظ کو سنا جاتا ہے۔ پوری بات صرف آواز کے سہارے ہوتی ہے۔ جب ایک ہی سہار ا استعمال ہوتا ہے تو ساری توانائی آواز کے ذریعے بات چیت میں منتقل ہو تی ہے۔
3) کوشش کیجیے کہ کہیں پر بھی کوئی رول پلے کرنا پڑتا ہے تو اس موقع کو ضائع نہ کیجیے۔ آپ کے ادارے میں کوئی شخصیت آرہی ہوتو اس کا استقبال کیجیے۔ اس سے بات کیجیے۔ یوں آپ کو لوگوں سے بات کرنا آ جائے گا۔ لوگوں کے چھوٹے چھوٹے انٹرویو کیجیے۔ ان کے ساتھ ادب اور شائستگی کے ساتھ بات کیجیے۔ ان کے کام کے متعلق جانئے۔ ان سے پوچھیں کہ وہ کامیاب کیسے ہوئے اور مزید کتنا کامیاب ہونا چاہتے ہیں۔ اس سے آپ کے اندر اعتماد آئے گا اور بات چیت کی صلاحیت بہتر ہوگی۔ اپنے دوستوں کا گروپ بنائیے۔ اور پھر ایک وقت طے کرکے اس وقت میں اوپر دی گئی مشقیں کیجیے۔ ایک دوسرے کی بات چیت اور اندازِ گفتگو کو چیک کیجیے۔ اس طرح، بہت جلد بات چیت بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔
اگر آپ اپنی گفتگو اور ابلاغ میں مہارت چاہتے ہیں تو اس موضوع پر کتابیں پڑھئے اور آپ کے شہر میں اس حوالے سے جو ورکشاپس کرائی جاتی ہوں، اُن میں شرکت کیجیے۔