دھیما پن، کام یابی کا راز

دھیما پن، کام یابی کا راز
(قاسم علی شاہ)
ٹیموتھی وِلسن جو کہ سماجی فلسفی ہے، نے یونی ورسٹی آف ورجینیا میں ایک تجربہ کیا جس میں کئی مرد اور خواتین شامل تھے۔ وہ ایک ایک فرد کو پندرہ سے بیس منٹ کے لیے خالی کمرے میں بند کرتا۔ چاروں طرف سفید دیواریں ہوتیں۔ اس کمرے میں نہ ٹی وی ہوتا، نہ ٹیلی فون، نہ انٹرنیٹ اور نہ ہی کوئی برقی آلہ۔ ان تمام لوگوں کو کہا گیا کہ آپ نے کمرے میں کچھ بھی نہیں کرنا بس اپنے خیالات کے ساتھ وقت گزارنا ہے۔ پہلامرحلہ مکمل ہوگیا تو تجربے میں شامل تمام افراد سے کارگزاری سنی گئی۔ نتائج کافی حیران کن تھے۔ پچاس فی صد لوگ ایسے تھے جنھیں یہ تجربہ بالکل پسند نہیں آیا۔ ان کے لیے فارغ بیٹھنا اور صرف سوچتے رہنا ایک بے زار کن تجربہ تھا۔ تحقیق کار مسکرائے اور انھیں دوسرے مرحلے کے لیے تیار ہونے کوکہا۔ اس بار کمرہ وہی تھا لیکن اس کے اندر ایک ریموٹ کنٹرول پڑا ہوا تھا جس میں لال رنگ کا بٹن لگا تھا۔شامل افراد کو کہا گیا کہ آپ کے پاس دو راستے ہیں۔ یا تو پندرہ منٹ کے لیے خالی بیٹھے رہیں یا پھرریموٹ کا بٹن دباکر خود کو بجلی کے جھٹکے دیں۔ شروع میں لوگ گھبرا گئے لیکن جب یہ مرحلہ مکمل ہوا تو اس کے نتائج پہلے والے سے زیادہ عجیب تھے۔ اس تجربے میں شامل 67 فی صد مرد اور 25 فی صد خواتین نے ریموٹ کا استعمال کیا۔ انھیں فارغ بیٹھنا اور اپنے آپ کے ساتھ وقت گزارنا اتنا مشکل محسوس ہوا کہ خود کو بجلی کے جھٹکے دے دیے تاکہ وہ کوئی نہ کوئی کام کرتے رہیں اگر چہ وہ خود کو اذیت دینا ہی کیوں نہ ہو۔

آج کا انسان اپنے خیالات کے ساتھ وقت نہیں گزار سکتا۔ روزمرہ زندگی میں اسے بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے،کام کا بوجھ، گھر کے خرچے، بچوں کی تعلیم، فیس، بجلی، گیس کا بل اور نہ جانے کیا کیا، یہ تمام چیزیں اسے زیادہ کوشش کرنے، زیادہ کمانے حتیٰ کہ بھاگنے پر مجبور کرتی ہیں اور اسی فکر میں وہ اپنی ذات کو بھول جاتا ہے۔ وہ اپنے آپ سے بے خبر ہوتا ہے اور جب کبھی اسے فرصت ملتی ہے تو سوشل میڈیا کا جن اسے اپنے قابو میں کرلیتا ہے اور وہ فیس بک اور انسٹاگرام پر مصروف ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی ذات کے ساتھ وقت نہیں گزار سکتا اور بہت جلد راہِ فراراختیار کرتا ہے۔
Ryan Holidy
امریکی مصنف اور انسانی تعلقات کے موضوع پر دست رس رکھنے والا ایک قابل انسان ہے۔ وہ Daily Stoic کے نام سے ایک پروگرام کے میزبانی بھی کرتا ہے۔ اکتوبر 2019ء میں اس نے Stillness is the key کے نام سے ایک بہترین کتاب لکھی۔ نیویارک ٹائم میگزین نے اس کتاب کو Best Seller قرار دیا ہے۔ ریان ہالیڈے اس سے پہلے Ego is the enemy جیسی شان دار کتاب بھی تصنیف کرچکا ہے جس کی وجہ سے اسے کافی شہرت ملی تھی۔ آج کی تحریر میں ہم Stillness is the key کتاب کے اہم نقاط پر روشنی ڈالیں گے۔
اس کتاب میں تین چیزوں کو موضوع بحث بنایاگیا ہے:

(1)دماغ
مصنف بتاتا ہے کہ روزمرہ زندگی کے مسائل ہمیں اپنی ذات سے دور لے جاتے ہیں۔ جب ایک مسئلہ واقع ہوتا ہے تو ہم اس کے بارے میں سوچتے ہیں۔ ایک خیال کے بعد دوسرا، پھر تیسرا، چوتھا اور پانچواں خیال پیدا ہوتا ہے۔ ہم حل کے بجائے مسئلے پر توجہ دے رہے ہوتے ہیں جس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ ہماری پریشانی بڑھتی رہتی ہے اور اس کی وجہ سے ہمارا سکون برباد ہو جاتا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ بغیر مقصد کے سوچنا بند کریں، پرانی سوچوں کو ختم کردیں، جو غلط ہو رہا ہے اسے سوچ سوچ کر بڑھاوا نہ دیں، مسائل اور مشکلات آپ کو حال سے ماضی یا مستقبل میں لے جاتی ہیں اس لیے ان کے جال میں نہ پھنسیں۔ لمحہ موجود میں آجائیں اور اپنے پاس موجود نعمتوں سے لطف اندو ز ہوں۔

ذہنی پریشانی کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنے تمام مسائل لکھنا شروع کریں۔ اس کی بدولت آپ کے دماغ پر مسائل کا بوجھ کم ہوگا اور آپ چیزوں کو دور سے دیکھنے کے قابل ہوں گے نیز خالی دماغ کے ساتھ آپ مسائل کو زیادہ بہتر طریقے سے حل کرسکیں گے۔

زندگی میں جب بھی پریشانیاں آپ کو گھیرلیں تو ان لوگوں سے ملنے کی کوشش کریں جو اپنے میدان کے کام یاب ترین افراد ہیں۔ ان کی زندگی میں بھی یقینا پریشانیاں آئی ہوں گی، ان سے پوچھیں کہ آ پ نے رکاوٹوں اور پریشانیوں کا سامنا کیسے کیا اور انھیں حل کیسے کیا۔ ان کے سفر سے سیکھنے کی کوشش کریں۔ کام یاب لوگوں کی کہانیوں سے آپ کے اندر اعتماد پیدا ہوگا اور اس کی بدولت آپ مسائل کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

ذہنی اذیت سے چھٹکارا پانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ’چھوڑنا‘ اور ’بھول جانا‘ سیکھیں۔ چیزوں کو کس کر نہ پکڑیں کیوں کہ جب وہ آپ کے ہاتھ سے نکلیں گی تو آپ کو تکلیف ہوگی اور صدمہ بھی پہنچے گا۔ اس کے برعکس اگر آپ چیزوں اور حالات کو عمومی اندازمیں دیکھیں گے تو ان پر زیادہ بہتر انداز میں قابو پا سکیں گے اور ان کے ختم ہوجانے سے آپ ذہنی تکلیف میں مبتلا نہیں ہوں گے۔

(2)روح
ذہنی انتشار آپ کو روحانی انتشار میں مبتلا کر دیتا ہے۔ جب آپ کی روح بے سکون ہوگی تو ہرطرح کی نعمتوں کے باوجود بھی آپ بے چین رہیں گے۔ خود کو سمندر کی طرح بنائیں جس کی سطح پر کتنا ہی بڑاطوفان کیوں نہ ہو، اندر سکون اور خاموشی ہوتی ہے۔
روحانی اطمینان کے لیے آپ کو عظیم قوت (خدا) پر یقین رکھنا ہوگا۔ یہ ایسی قوت ہے جو ہم سب سے بہت بڑی ہے۔ یہ آپ کا انتظار کر رہی ہے اور جب بھی آپ تیار ہوں گے تو یہ آپ کے دل و دماغ اور روح کو از سرنو ترتیب دینے میں آپ کی مدد کرے گی۔ اپنے اندر اس عظیم قوت کو داخل ہونے دیں، اسے محسوس کریں اور اسے اپنا سمجھیں۔ یہ وہ نکتہ ہے جو آپ کو گہرا سکون دے سکتا ہے۔
اپنے لیے مضبوط اخلاقی سمت متعین کریں اور اس پر چلنے کی کوشش کریں۔ یہ سمت آپ کو بھٹکنے نہیں دے گی اور آپ کی روح مضبوط ہوگی۔
خود کو بچپن کی زنجیروں سے آزاد کریں۔ بچپن میں شاید آپ کی روح زخمی ہوئی ہوگی۔ آپ کی اُمیدیں ٹوٹی ہوں گی، آپ جذباتی صدمے کا شکار ہوئے ہوں گے لیکن یہ تکلیف زندگی بھر کے لیے نہیں تھی۔ اب وقت آگیا ہے کہ آپ اپنے بچپن کے زخموں پر مرہم رکھیں۔ خود کو وقت دیں، اپنے بچپن کو گلے لگائیں اور اپنے آپ سے محبت کرنا شروع کریں۔
ہوس ایسی چیز ہے جو سکون اور اطمینان کو تباہ کر دیتی ہے۔ خود کو خواہشات کا غلام نہ بننے دیں۔ یہ ایساجال ہے جس میں داخل ہونے والا شخص بہت مشکل سے آزادی پاتا ہے۔ یاد رکھیں کہ خواہشات کبھی بھی پوری نہیں ہوتیں، ایک مکمل ہو تو دوسری سر اٹھاتی ہے، اس کے بعد تیسری اور چوتھی پیدا ہوتی ہے او ر آدمی ہمیشہ کے لیے ان کا غلام بن جاتاہے۔ اپنی خواہشات پر قابو پانا سیکھیں اور انھیں حد میں رکھیں۔
یادرکھیں کہ Stillness کا انحصار دھیمے پن پر ہے نہ کہ اشتعال پر۔ اپنے آپ کو دھیما کر دیں۔ بات بات پر مشتعل مت ہوں۔ اپنے غصہ پر قابو پائیں۔ غصہ آپ کو روحانی طورپر کمزور کر دیتا ہے۔ دنیا کا کام یاب ترین شخص بھی اگر غصے پر قابو نہیں پاسکتا تو ایک دن وہ ناکام ہو جاتا ہے۔
اپنے آس پاس دکھائی دینے والے منظر میں خوب صورتی تلاش کریں۔ دنیا میں صرف منفیت ہی نہیں ہے بلکہ بہت سی مثبت چیزیں بھی ہیں۔ انھیں دیکھیں تاکہ یہ آپ کی روح کو طاقت ور بنا دیں اور آپ کا زاویہ نظر مثبت بن جائے۔
ہم سب ایک ہیں۔ ہم میں کوئی کالا، گورا، امیر اور غریب نہیں ہے۔ ہر انسان خود کو اہم سمجھتا ہے اور خاصیت چاہتا ہے لیکن ہم اسے اہمیت نہیں دیتے۔ ہم اپنے مسائل میں اس قدر ڈوبے ہوتے ہیں کہ دوسرے انسانوں کو بھول جاتے ہیں اور خود کو بھی فراموش کر بیٹھتے ہیں۔ اجتماعیت کی سوچ آپ کے دل کو محبت سے بھر دے گی۔ آپ ہر انسان کے لیے نیک خواہشات رکھیں گے۔ آپ دوسروں کے کام آئیں گے۔ یہ ایسی توانائی ہے جس سے انسانیت کو آسانیاں ملتی ہیں اور اسی کی بدولت آپ بہترین انسان بن سکتے ہیں۔

(3)جسم
چرچل نے کہا تھا کہ کام یابی کی نشانی یہ ہے کہ انسان اپنی توانائی ضائع ہونے سے بچائے۔
توانائی بہت بڑی نعمت ہے۔ آپ اس کی بھرپور حفاظت کریں۔ خودکو بے مقصد کاموں میں مصروف نہ کریں۔
اکثر پریشانیاں اس وجہ سے پیدا ہوتی ہیں کہ ہم کسی کو انکار نہیں کرسکتے۔ دوسروں کو نہ کہنا سیکھیں۔ یاد رکھیں کہ زندگی آپ کی ہے اور اس کا ایک ایک پل آپ کی ملکیت ہے۔ یہ ایک دفعہ گزر جائے تو پھر واپس نہیں آتا۔ جب آپ ”نہ کہنا“سیکھ جائیں گے تو ”ہاں کہنا“ خود بخود معلوم ہوجائے گا۔ جب آپ زندگی کو منظم کرلیتے ہیں تو اہم کاموں کے لیے خود کو فارغ کر دیتے ہیں۔ یہ کام آپ کی زندگی میں خوشی، سکون اور ترقی لے کر آتے ہیں۔ زندگی میں سامان کم رکھیں، زائد چیزوں ضرورت مندوں کو دے دیں کیوں کہ اشیاء جس قدر زیادہ ہوں گی، آپ کی پریشانیاں بھی بڑھیں گی۔
زندگی صرف کام کرنے کا نام نہیں۔ خود کو ایسا گھوڑا نہ بنائیں جو اس وقت تک بوجھ اٹھاتا رہتا ہے جب تک کہ وہ مر نہ جائے۔ یاد رکھیں کہ جسم ایک بیش قیمت تحفہ ہے۔ ہماری توانائی محدود ہے۔ اسے ہم ہزاروں کاموں اور لوگوں کو نہیں دے سکتے، اس لیے ہر وقت کام نہ کرتے رہا کریں، زندگی سے لطف بھی اٹھائیں۔ بھرپورنیند لیں۔ نیند سے ہماری دماغی صلاحیت بیدار ہوتی ہے۔ اپنے آپ کو وقت دیں، سوچیں، غورو فکر کریں، مستقبل کے لیے لائحہ عمل بنائیں۔
ایسا شوق ضرورپالیں جس میں مصروف ہوکر آپ سب کچھ بھول جائیں۔ اس شوق کی تکمیل کے لیے وقت نکالیں۔ جب آپ کسی پیچیدہ مسئلے کا شکار ہوں تو ایسے میں اپنے شوقیہ کام میں مصروف رہنا آپ کی بھرپور مدد کرسکتا ہے اور آپ بڑے فیصلے تک پہنچ سکتے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ اپنی رفتار کم کریں، خود کو ذہنی، روحانی اور جسمانی طور پر پُرسکون کریں۔اپنی زندگی میں ٹھہراؤ لائیں تو آپ زیادہ بہتر طریقے سے سوچ سکیں گے، خود کو روحانی طور پر مضبوط بنا سکیں گے اور شان دار کارکردگی کا مظاہرہ کرسکیں گے۔
کتاب پر مشہور لوگوں کے تاثرات
شور شرابے والی اس دنیا میں یہ کتاب ضرورپڑھنی چاہیے۔ (اینجیلاڈک ورتھ، مصنفہ:Grit)
اس دور میں جہاں بے شمار چیزیں انسانی توجہ کو بھٹکا رہی ہیں، اپنے اندرونی استقلال پر توجہ دینے کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ (مارک منسون، مصنف:The Subtle Art of Not Giving a F*ck)
شان دار کارکردگی، قیادت اور تخلیقیت کا راز Stillness میں ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو خوشیاں پیدا کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ اسے کیسے پایا جائے اور پانے کے بعد کیا کیا جائے؟ اس کا جواب اس کتاب میں ہے۔ (مانوگینوبلی: Four time NBA champion and Olympic gold medalist)
آپ کھلاڑی ہیں، سرمایہ کار ہیں، لکھاری ہیں یا کاروباری شخصیت، یہ کتاب آپ کے لیے صحت، سکون اور شان دار کارکردگی کا دروازہ کھولے گی۔ (اریاناہوفینگٹن)

Related Posts